صحيح البخاري
كتاب المرضى -- کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ الْمَرَضِ:
باب: بیماری کے کفارہ ہونے کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں فرمایا ”جو کوئی برا کرے گا اس کو بدلہ ملے گا“۔
حدیث نمبر: 5641
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلَا وَصَبٍ، وَلَا هَمٍّ، وَلَا حُزْنٍ، وَلَا أَذًى، وَلَا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5641  
5641. حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: مسلمان کو جو بھی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکیلف اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اسے کوئی کاٹنا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالٰی اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5641]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث کا سبب ورود یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت اچانک تکلیف ہوئی تو آپ شدت درد کی وجہ سے بستر پر کروٹیں لینے لگے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اس طرح کرتا تو آپ ناراض ہو جاتے۔
اس وقت آپ نے فرمایا:
صالحین کو مصائب و آلام سے دوچار کیا جاتا ہے۔
(مسند أحمد: 159/6, 160)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ تکلیف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بھی بلند کرتا ہے۔
(صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 167/7، رقم: 2906) (2)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تکلیف، رفع عقاب اور حصول ثواب دونوں کا سبب بن جاتی ہے۔
بہرحال اگر انسان کو تکلیف آئے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، اور اگر اسے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ سمجھ کر برداشت کرے تو حصول ثواب کا بھی باعث ہے۔
(فتح الباري: 131/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5641