مشكوة المصابيح
كتاب المناقب -- كتاب المناقب

حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد حضرت عبداللہ سے اللہ تعالیٰ کا بات کرنا
حدیث نمبر: 6246
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا جَابِرُ مَا لي أَرَاك منكسراً» قلت يَا رَسُول الله اسْتشْهد أبي قتل يَوْم أحد وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا قَالَ أَفَلَا أُبَشِّرُكَ بِمَا لَقِي الله بِهِ أَبَاك قَالَ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا كَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَاءِ حجاب وَأَحْيَا أَبَاك فَكَلمهُ كفاحا فَقَالَ يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِكَ قَالَ يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلُ فِيكَ ثَانِيَةً قَالَ الرَّبُّ عز وَجل إِنَّه قد سبق مني أَنهم إِلَيْهَا لَا يرجعُونَ قَالَ وأنزلت هَذِهِ الْآيَةِ [وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا] الْآيَة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے ملاقات کی تو فرمایا: جابر! کیا بات ہے کہ میں تمہیں مغموم دیکھ رہا ہوں؟ میں نے عرض کیا: میرے والد شہید ہو گئے ہیں اور انہوں نے بچے اور قرض چھوڑا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس چیز کے متعلق خوشخبری نہ سناؤں جس کے ساتھ اللہ نے تیرے والد سے ملاقات فرمائی؟ میں نے عرض کیا، ضرور اللہ کے رسول! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے جس سے بھی کلام فرمایا، پس پردہ کلام فرمایا، اور تیرے والد کو زندہ کیا تو اس سے حجاب کے بغیر کلام فرمایا، فرمایا: میرے بندے! تمنا کر، میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا: رب جی! تو مجھے زندہ فرما تا کہ میں تیری خاظر دوبارہ شہید کر دیا جاؤں، رب تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میری طرف سے فیصلہ ہو چکا ہے کہ وہ واپس نہیں جائیں گے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی: اللہ کی راہ میں شہید ہو جانے والوں کو مردہ مت کہو۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3010)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته