مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 61
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فِي عَمَلِهِ، فَغَضِبَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ عَلَيْهِ جِدًّا، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ، أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ فَلَمَّا ذَكَرْتُ الْقَتْلَ صَرَفَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ أَجْمَعَ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ مِنَ النَّحْوِ، فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا أَرْسَلَ إِلَيَّ بَعْدَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَرْزَةَ، مَا قُلْتَ؟ قَالَ: وَنَسِيتُ الَّذِي قُلْتُ، قُلْتُ: ذَكِّرْنِيهِ، قَالَ: أَمَا تَذْكُرُ مَا قُلْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ حِينَ رَأَيْتَنِي غَضِبْتُ عَلَى الرَّجُلِ، فَقُلْتَ:" أَضْرِبُ عُنُقَهُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ؟ أَمَا تَذْكُرُ ذَاكَ؟ أَوَكُنْتَ فَاعِلًا ذَاكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ وَاللَّهِ، وَالْآنَ إِنْ أَمَرْتَنِي فَعَلْتُ، قَالَ: وَيْحَكَ، أَوْ: وَيْلَكَ، إِنَّ تِلْكَ وَاللَّهِ مَا هِيَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی کام میں مشغول تھے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسی دوران ایک مسلمان پر کسی وجہ سے غصہ آ گیا اور وہ غصہ بہت زیادہ بڑھ گیا، جب میں نے صورت حال دیکھی تو عرض کیا یا خیفۃ رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں گفتگو کا عنوان اور موضوع ہی بدل دیا۔ جب ہم لوگ وہاں سے فراغت کے بعد منتشر ہو گئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک قاصد کے ذریعے مجھے بھیجا اور فرمایا: ابوبرزہ! تم کیا کہہ رہے تھے؟ میں نے عرض کیا: واللہ مجھے یاد نہیں ہے۔ فرمایا: یاد کرو جب تم نے مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے ہوئے دیکھا تھا تو تم نے کہا تھا یا خلیفۃ رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ یاد آیا؟ کیا تم واقعی ایسا کر گزرتے؟ میں نے قسم کھا کر عرض کیا جی ہاں! اگر آپ اب بھی مجھے یہ حکم دیں تو میں اسے پورا کر گزروں، فرمایا: افسوس! اللہ کی قسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ کسی کے لئے نہیں ہے۔