مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 68
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ ، قَالَ: أُخْبِرْتُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ الصَّلَاحُ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ: لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، فَكُلَّ سُوءٍ عَمِلْنَا جُزِينَا بِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَسْتَ تَمْرَضُ؟ أَلَسْتَ تَنْصَبُ؟ أَلَسْتَ تَحْزَنُ؟ أَلَسْتَ تُصِيبُكَ اللَّأْوَاءُ؟" قَالَ: بَلَى، قَالَ:" فَهُوَ مَا تُجْزَوْنَ بِهِ".
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس آیت کے بعد «لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ» [4-النساء:123] کیا بہتری باقی رہ جاتی ہے کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا . . . تو کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ابوبکر! اللہ آپ کی بخشش فرمائے، کیا آپ بیمار نہیں ہوتے؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے؟ کیا آپ رنج و تکلیف کا شکار نہیں ہوتے؟ عرض کیا کیوں نہیں! فرمایا یہی تو بدلہ ہے۔