سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس آیت کے بعد «لَّيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ»[4-النساء:123]”کیا بہتری باقی رہ جاتی ہے کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا . . .“ تو کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ابوبکر! اللہ آپ کی بخشش فرمائے، کیا آپ بیمار نہیں ہوتے؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے؟ کیا آپ رنج و تکلیف کا شکار نہیں ہوتے؟ عرض کیا کیوں نہیں! فرمایا یہی تو بدلہ ہے۔