مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 82
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ إِلَى عُمَرَ، فَقَالُوا: إِنَّا قَدْ أَصَبْنَا أَمْوَالًا وَخَيْلًا وَرَقِيقًا، نُحِبُّ أَنْ يَكُونَ لَنَا فِيهَا زَكَاةٌ وَطَهُورٌ، قَالَ: مَا فَعَلَهُ صَاحِبَايَ قَبْلِي فَأَفْعَلَهُ، وَاسْتَشَارَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِيهِمْ عَلِيٌّ، فَقَالَ عَلِيٌّ :" هُوَ حَسَنٌ، إِنْ لَمْ يَكُنْ جِزْيَةً رَاتِبَةً يُؤْخَذُونَ بِهَا مِنْ بَعْدِكَ".
حارثہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شام کے کچھ لوگ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمیں کچھ مال و دولت، گھوڑے اور غلام ملے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ ہمارے لئے اس میں پاکیزگی اور تزکیہ نفس کا سامان پیدا ہو جائے، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھ سے پہلے میرے دو پیشرو جس طرح کرتے تھے میں بھی اسی طرح کروں گا، پھر انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا، ان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، وہ فرمانے لگے کہ یہ مال حلال ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے ٹیکس نہ بنا لیں کہ بعد میں بھی لوگوں سے وصول کرتے رہیں۔