مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 108
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، وَعِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ ، وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، وَغَيْرِهِمَا، قَالُوا: لَمَّا بَلَغَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سَرَغَ حُدِّثَ أَنَّ بِالشَّامِ وَبَاءً شَدِيدًا، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ شِدَّةَ الْوَبَاءِ فِي الشَّامِ، فَقُلْتُ: إِنْ أَدْرَكَنِي أَجَلِي، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ حَيٌّ، اسْتَخْلَفْتُهُ، فَإِنْ سَأَلَنِي اللَّهُ لِمَ اسْتَخْلَفْتَهُ عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ أَمِينًا، وَأَمِينِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ"، فَأَنْكَرَ الْقَوْمُ ذَلِكَ، وَقَالُوا: مَا بَالُ عُلْيَا قُرَيْشٍ؟! يَعْنُونَ بَنِي فِهْرٍ، ثُمَّ قَالَ: فَإِنْ أَدْرَكَنِي أَجَلِي، وَقَدْ تُوُفِّيَ أَبُو عُبَيْدَةَ، اسْتَخْلَفْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، فَإِنْ سَأَلَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لِمَ اسْتَخْلَفْتَهُ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُ رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّهُ يُحْشَرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْنَ يَدَيْ الْعُلَمَاءِ نَبْذَةً".
شریح بن عبید اور راشد بن سعید وغیرہ کہتے ہیں کہ سفر شام میں جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سرغ نامی مقام پر پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی بڑی سخت وباء پھیلی ہوئی ہے، یہ خبر سن کر انہوں نے فرمایا کہ مجھے شام میں طاعون کی وباء پھیلنے کی خبر ملی ہے، میری رائے یہ ہے کہ اگر میرا آخری وقت آ پہنچا اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ زندہ ہوئے تو میں انہیں اپنا خلیفہ نامزد کر دوں گا اور اگر اللہ نے مجھ سے اس کے متعلق باز پرس کی کہ تو نے امت مسلمہ پر انہیں اپنا خلیفہ کیوں مقرر کیا؟ تو میں کہہ دوں گا کہ میں نے آپ ہی کے پیغمبر کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا ہر نبی کا ایک امین ہوتا ہے اور میرا امین ابوعبیدہ بن الجراح ہے۔ لوگوں کو یہ بات اچھی نہ لگی اور وہ کہنے لگے کہ اس صورت میں قریش کے بڑے لوگوں یعنی بنی فہر کا کیا بنے گا؟ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: اگر میری موت سے پہلے ابوعبیدہ فوت ہو گئے تو میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیفہ مقرر کردوں گا اور اگر اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ تو نے اسے کیوں خلیفہ مقرر کیا؟ تو میں کہہ دوں گا کہ میں نے آپ کے پیغمبر کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ وہ قیامت کے دن علماء کے درمیان ایک جماعت کی صورت میں اٹھائے جائیں گے۔