مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 127
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ ، يَقُولُ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَغَيْرُ هَؤُلَاءِ أَحَقُّ مِنْهُمْ أَهْلُ الصُّفَّةِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ تُخَيِّرُونِي بَيْنَ أَنْ تَسْأَلُونِي بِالْفُحْشِ، وَبَيْنَ أَنْ تُبَخِّلُونِي، وَلَسْتُ بِبَاخِلٍ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان کے زیادہ حقدار تو ان لوگوں کو چھوڑ کر اہل صفہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم مجھ سے غیر مناسب طریقے سے سوال کرنے یا مجھے بخیل قرار دینے میں خود مختار ہو، حالانکہ میں بخیل نہیں ہوں۔
(فائدہ: مطلب یہ ہے کہ اگر میں نے اہل صفہ کو کچھ نہیں دیا تو اپنے پاس کچھ بچا کر نہیں رکھا اور اگر دوسروں کو دیا ہے تو ان کی ضروریات کو سامنے رکھ دیا۔)