مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 156
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَقَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً: خَطَبَنَا، فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ، فَذَكَرَ الرَّجْمَ، فَقَالَ:" لَا تُخْدَعُنَّ عَنْهُ، فَإِنَّهُ حَدٌّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ تَعَالَى، أَلَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ، وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ قَائِلُونَ: زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ مِنْهُ، لَكَتَبْتُهُ فِي نَاحِيَةٍ مِنَ الْمُصْحَفِ، شَهِدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَقَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَفُلَانٌ، وَفُلَانٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ، أَلَا وَإِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ بَعْدِكُمْ قَوْمٌ يُكَذِّبُونَ بِالرَّجْمِ، وَبِالدَّجَّالِ، وَبِالشَّفَاعَةِ، وَبِعَذَابِ الْقَبْرِ، وَبِقَوْمٍ يُخْرَجُونَ مِنَ النَّارِ بَعْدَمَا امْتَحَشُوا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے، حمد و ثناء کے بعد آپ نے رجم کا تذکرہ شروع کیا اور فرمایا کہ رجم کے حوالے سے کسی دھوکے کا شکار مت رہنا، یہ اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں سے ایک سزا ہے، یاد رکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور ہم بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ سزا جاری کرتے رہے ہیں، اگر کہنے والے یہ نہ کہتے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قرآن میں اضافہ کر دیا اور ایسی چیز اس میں شامل کر دی جو کتاب اللہ میں سے نہیں ہے تو میں اس آیت کو قرآن کریم کے حاشیے پر لکھ دیتا۔ یاد رکھو! سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس بات کا گواہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے بھی یہ سزا جاری کی ہے، یاد رکھو! تمہارے بعد کچھ لوگ آئیں گے جو رجم کی تکذیب کرتے ہوں گے، دجال، شفاعت اور عذاب قبر سے انکار کرتے ہوں گے اور اس قوم کے ہونے کو جھٹلائیں گے جنہیں جہنم میں جل کر کوئلہ ہوجانے کے بعد نکال لیا جائے گا۔