مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 197
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ النَّاسَ، فَسَمِعَهُ يَقُولُ:" أَلَا وَإِنَّ أُنَاسًا يَقُولُونَ: مَا بَالُ الرَّجْمِ؟ فِي كِتَابِ اللَّهِ الْجَلْدُ! وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ قَائِلُونَ، أَوْ يَتَكَلَّمَ مُتَكَلِّمُونَ: أَنَّ عُمَرَ زَادَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ مِنْهُ، لَأَثْبَتُّهَا كَمَا نُزِّلَتْ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یاد رکھو! بعض لوگ کہتے ہیں کہ رجم کا کیا مطلب؟ قرآن کریم میں تو صرف کوڑے مارنے کا ذکر آتا ہے، حالانکہ رجم کی سزا خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے اور ہم نے بھی دی ہے، اگر کہنے والے یہ نہ کہتے کہ عمر نے قرآن میں اضافہ کر دیا تو میں اسے قرآن میں لکھ دیتا۔