مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 238
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، قَالَ: صَرَفْتُ عِنْدَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَرِقًا بِذَهَبٍ، فَقَالَ: أَنْظِرْنِي حَتَّى يَأْتِيَنَا خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَةِ، قَالَ: فَسَمِعَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا تُفَارِقُهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَ مِنْهُ صَرْفَهُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
سیدنا مالک بن اوس بن الحدثان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے سونے کے بدلے چاندی کا معاملہ طے کیا، سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ذرا رکیے، ہمارا خازن غابہ سے آتا ہی ہو گا، یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں! تم اس وقت تک ان سے جدا نہ ہوناجب تک کہ ان سے اپنی چیز وصول نہ کر لو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کی چاندی کے بدلے خرید و فروخت سود ہے الاّ یہ کہ معاملہ نقد ہے۔