مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 513
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَنْبَأَنَا أَبُو عَقِيلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْحَارِثَ مَوْلَى عُثْمَانَ، يَقُولُ: جَلَسَ عُثْمَانُ يَوْمًا وَجَلَسْنَا مَعَهُ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَدَعَا بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ، أَظُنُّهُ سَيَكُونُ فِيهِ مُدٌّ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ:" وَمَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الصُّبْحِ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ أَنْ يَبِيتَ يَتَمَرَّغُ لَيْلَتَهُ، ثُمَّ إِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الصُّبْحَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَهُنَّ الْحَسَنَاتُ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ"، قَالُوا: هَذِهِ الْحَسَنَاتُ، فَمَا الْبَاقِيَاتُ يَا عُثْمَانُ؟ قَالَ: هُنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.
حارث جو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ تشریف فرما تھے، ہم بھی بیٹھے ہوئے تھے، اتنی دیر میں مؤذن آ گیا، انہوں نے ایک برتن میں پانی منگوایا، میرا خیال ہے کہ اس میں ایک مد کے برابر پانی ہو گا، انہوں نے وضو کیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص میری طرح ایسا ہی وضو کرے اور کھڑا ہو کر ظہر کی نماز پڑھے تو فجر اور ظہر کے درمیان کے گناہ معاف ہو جائیں گے، پھر عصر کی نماز پڑھنے پر ظہر اور عصر کے درمیان کے گناہ معاف ہو جائیں گے، پھر مغرب کی نماز پڑھنے پر عصر اور مغرب کے درمیان اور پھر عشاء کی نماز پڑھنے مغرب اور عشاء کے درمیان کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ پھر ہو سکتا ہے کہ وہ ساری رات کروٹیں بدلتا رہے اور کھڑا ہو کر وضو کر کے فجر کی نماز پڑھ لے تو فجر اور عشاء کے درمیان کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور یہ وہی نیکیاں ہیں جو گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں، لوگوں نے پوچھا کہ حضرت! یہ تو حسنات ہیں باقیات (جن کا تذکرہ قرآن میں بھی آتا ہے وہ) کیا چیز ہیں؟ فرمایا وہ یہ کلمات ہیں۔ «لا اله الا الله و سبحان الله والحمدلله والله اكبر ولا حول ولا قوة الا بالله» ۔