مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
6. وَمِنْ أَخْبَارِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 552
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَوْسٍ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُبَادَةَ الزُّرَقِيُّ الْأَنْصَارِيُّ ، مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ عُثْمَانَ يَوْمَ حُوصِرَ فِي مَوْضِعِ الْجَنَائِزِ، وَلَوْ أُلْقِيَ حَجَرٌ لَمْ يَقَعْ إِلَّا عَلَى رَأْسِ رَجُلٍ، فَرَأَيْتُ عُثْمَانَ أَشْرَفَ مِنَ الْخَوْخَةِ الَّتِي تَلِي مَقَامَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، أَفِيكُمْ طَلْحَةُ؟ فَسَكَتُوا، ثُمَّ قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ: أَفِيكُمْ طَلْحَةُ؟ فَسَكَتُوا، ثُمّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَفِيكُمْ طَلْحَةُ؟ فَقَامَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا أَرَاكَ هَاهُنَا؟ مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّكَ تَكُونُ فِي جَمَاعَةٍ تَسْمَعُ نِدَائِي آخِرَ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ ثُمَّ لَا تُجِيبُنِي، أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا طَلْحَةُ، تَذْكُرُ يَوْمَ كُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْضِعِ كَذَا وَكَذَا، لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ غَيْرِي وَغَيْرُكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا طَلْحَةُ، إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَمَعَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ رَفِيقٌ مِنْ أُمَّتِهِ مَعَهُ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ هَذَا يَعْنِينِي رَفِيقِي مَعِي فِي الْجَنَّةِ"، قَالَ طَلْحَةُ : اللَّهُمَّ نَعَمْ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
اسلم کہتے ہیں کہ جس دن موضع الجنائز میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کیا گیا، میں اس وقت وہاں موجود تھا، باغی اتنی بڑی تعداد میں تھے کہ اگر کوئی پتھر پھینکا جاتا تو یقیناً وہ کسی نہ کسی آدمی کے سر پر ہی گرتا، میں نے دیکھا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس بالا خانے سے جو مقام جبرئیل کے قریب تھا جھانک کر نیچے دیکھا اور فرمایا کہ تم میں، اے لوگو! طلحہ موجود ہیں؟ لوگ خاموش رہے، تین مرتبہ ایسا ہی ہوا، بالآخر سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر سامنے آ گئے۔ عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ کر فرمایا: میرا خیال نہ تھا کہ آپ یہاں موجود ہوں گے، میں یہ سمجھتا تھا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ کسی گروہ میں موجود ہوں اور تین مرتبہ میری آواز سنیں پھر اس کا جواب نہ دیں، طلحہ! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ کو فلاں دن یاد ہے جب آپ اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فلاں جگہ تھے، وہاں میرے اور آپ کے علاوہ کوئی صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں! مجھے یاد ہے، عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے فرمایا تھا کہ طلحہ ہر نبی کے ساتھ جنت میں اس کی امت میں سے کوئی نہ کوئی رفیق ضرور ہو گا اور یہ عثمان بن عفان جنت میرے رفیق ہوں گے؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں! ایسا ہی ہے، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ واپس چلے گئے۔