مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
6. وَمِنْ أَخْبَارِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 555
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ حِقٍّ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ ، قَالَ: شَهِدْتُ الدَّارَ يَوْمَ أُصِيبَ عُثْمَانُ ، فَاطَّلَعَ عَلَيْهِمْ اطِّلَاعَةً، فَقَالَ: ادْعُوا لِي صَاحِبَيْكُمْ اللَّذَيْنِ أَلَّبَاكُمْ عَلَيَّ، فَدُعِيَا لَهُ، فَقَالَ: نَشَدْتُكُمَا اللَّهَ، أَتَعْلَمَانِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ ضَاقَ الْمَسْجِدُ بِأَهْلِهِ، فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِي هَذِهِ الْبُقْعَةَ مِنْ خَالِصِ مَالِهِ، فَيَكُونَ فِيهَا كَالْمُسْلِمِينَ، وَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ"، فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِي، فَجَعَلْتُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) ثُمَّ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ لَمْ يَكُنْ فِيهَا بِئْرٌ يُسْتَعْذَبُ مِنْهُ إِلَّا رُومَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَشْتَرِيهَا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ، فَيَكُونَ دَلْوُهُ فِيهَا كَدُلِيِّ الْمُسْلِمِينَ، وَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ"، فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِي، فَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أَشْرَبَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ: هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي صَاحِبُ جَيْشِ الْعُسْرَةِ؟ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ.
ثمامہ بن خزن قشیری کہتے ہیں کہ جس دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، میں وہاں موجود تھا، عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے گھر سے جھانک کر دیکھا اور فرمایا: اپنے ان دو ساتھیوں کو بلا کر لاؤ جو تمہیں مجھ پر چڑھا لائے ہیں انہیں بلایا گیا، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے اور مسجد نبوی تنگ ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین کا یہ ٹکڑا اپنے مال سے خرید کر مسلمانوں کے لئے اسے وقف کون کرے گا؟ اس کا عوض اسے جنت میں بہترین شکل میں عطاء کیا جائے گا، چنانچہ میں خالص اپنے مال سے اسے خریدا اور مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا اب تم مجھے اس ہی میں دو رکعتیں پڑھنے سے روکتے ہو؟ پھر فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس وقت سوائے بیرِ رومہ کے میٹھے پانی کا کوئی اور کنواں نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو اسے خالص اپنے مال سے خریدے اور اپنا حصہ بھی مسلمانوں کے برابر رکھے؟ اور آخرت میں جنت کے اندر بہترین بدلہ حاصل کر لے؟ چنانچہ میں نے اسے خالص اپنے مال سے خرید کر وقف کر دیا اب تم مجھے اس ہی کا پانی پینے سے روکتے ہو؟ پھر فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ میں غزوہ تبوک میں سامان جہاد مہیا کرنے والا ہوں لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔