صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
13. بَابُ الْحِجَامَةِ مِنَ الدَّاءِ:
باب: بیماری کی وجہ سے پچھنا لگوانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5697
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَغَيْرُهُ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ، أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَادَ الْمُقَنَّعَ، ثُمَّ قَالَ:" لَا أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، إِنَّ فِيهِ شِفَاءً".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو وغیرہ نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا، ان سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ مقنع بن سنان تابعی کی عیادت کے لیے تشریف لائے پھر ان سے کہا کہ جب تک تم پچھنا نہ لگوا لو گے میں یہاں سے نہیں جاؤں گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں شفاء ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5697  
5697. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے مقنع بن سنان کی عیادت کی، پھر ان سے فرمایا: جب تک تم سینگی نہیں لگواؤ گے میں یہاں بیٹھا رہوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: یقیناً اس میں شفا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5697]
حدیث حاشیہ:
ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ارشاد پر آمنا و صدقنا کہا جائے اور بلا چوں وچرا اسے تسلیم کر لیا جائے اس لیے کہ آپ نے جو کچھ فرمایا وہ سب اللہ کی طرف سے ہے اور وہ بالکل سچ ہے پچھنا لگوانے میں شفا ہونا ایسی حقیقت ہے جسے آج کی ڈاکٹری وحکمت نے بھی تسلیم کیا ہے کیونکہ اس سے فاسد خون نکل کر صالح خون جگہ لے لیتا ہے جو صحت کے لیے ایک طرح کی ضمانت ہے۔
صدق اللہ و رسوله۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5697   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5697  
5697. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے مقنع بن سنان کی عیادت کی، پھر ان سے فرمایا: جب تک تم سینگی نہیں لگواؤ گے میں یہاں بیٹھا رہوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: یقیناً اس میں شفا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5697]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو بلا چون و چرا تسلیم کیا جائے کیونکہ آپ کا فرمان وحی الٰہی سے ہوتا ہے۔
سینگی لگوانے میں شفا کا ہونا ایک ایسی حقیقت ہے جسے آج طب جدید نے بھی تسلیم کیا ہے۔
مغربی ممالک کے بہت سے ہسپتالوں میں اس کے لیے باقاعدہ ایک شعبہ قائم ہے۔
(2)
سینگی لگوانے سے فاسد خون نکل کر اس کی جگہ اچھا خون آ جاتا ہے جو تندرستی اور صحت کے لیے ایک طرح کی ضمانت ہے لیکن اس کے لیے کسی ماہر فن اور تجربہ کار کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہے۔
ناتجربہ کار سے سینگی لگوانا نقصان کا باعث ہے جیسا کہ آئندہ حدیث کے فوائد سے معلوم ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5697