صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
14. بَابُ الْحِجَامَةِ عَلَى الرَّأْسِ:
باب: سر میں پچھنا لگوانا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5699
وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِي رَأْسِهِ".
اور محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر میں پچھنا لگوایا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5699  
5699. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے سر میں سینگی لگوائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5699]
حدیث حاشیہ:
(1)
لحی جمل، جُحفہ کی گھاٹی اور مشہور جگہ ہے۔
یہ مقام سقیا سے سات میل کی مسافت پر ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں درد تھا اس لیے آپ نے سینگی لگوائی۔
(2)
بہرحال سینگی لگوانا ایک مفید طریقۂ علاج ہے مگر اس شخص کے لیے جسے کوئی ماہر فن طبیب مشورہ دے، غلط جگہ یا ناتجربہ کار سے سینگی لگوانے میں نقصان کا اندیشہ ہے جیسا کہ حضرت معمر کہتے ہیں کہ میں نے سینگی لگوائی تو میرا حافظہ جاتا رہا یہاں تک کہ مجھے نماز میں سورت فاتحہ پڑھتے وقت بھی لقمہ دیا جاتا تھا۔
انہوں نے اپنی کھوپڑی پر غلط جگہ میں سینگی لگوائی تھی۔
(سنن أبي داود، الطب، حدیث، 3860)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5699