مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 672
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَيِّدِي مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ قُتِلَ أَهْلُ النَّهْرَوَانِ، فَكَأَنَّ النَّاسَ وَجَدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مِنْ قَتْلِهِمْ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ،" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا بِأَقْوَامٍ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَرْجِعُونَ فِيهِ أَبَدًا، حَتَّى يَرْجِعَ السَّهْمُ عَلَى فُوقِهِ، وَإِنَّ آيَةَ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا أَسْوَدَ مُخْدَجَ الْيَدِ، إِحْدَى يَدَيْهِ كَثَدْيِ الْمَرْأَةِ، لَهَا حَلَمَةٌ كَحَلَمَةِ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، حَوْلَهُ سَبْعُ هُلْبَاتٍ، فَالْتَمِسُوهُ فَإِنِّي أُرَاهُ فِيهِمْ"، فَالْتَمَسُوهُ، فَوَجَدُوهُ إِلَى شَفِيرِ النَّهَرِ تَحْتَ الْقَتْلَى، فَأَخْرَجُوهُ، فَكَبَّرَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَإِنَّهُ لَمُتَقَلِّدٌ قَوْسًا لَهُ عَرَبِيَّةً، فَأَخَذَهَا بِيَدِهِ، فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي مُخْدَجَتِهِ، وَيَقُولُ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَكَبَّرَ النَّاسُ حِينَ رَأَوْهُ وَاسْتَبْشَرُوا، وَذَهَبَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَجِدُونَ.
ابوکثیر کہتے ہیں کہ جس وقت میرے آقا سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اہل نہروان سے قتال شروع کیا، اس وقت میں ان کے ساتھ تھا، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے لوگ ان سے جنگ کر کے خوش نہیں ہیں، یہ دیکھ کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایسی قوم کا تذکرہ کیا تھا جو دین سے اس طرح نکل جائے گی جیسے تیر، کمان سے نکل جاتا ہے اور وہ لوگ دین کی طرف کبھی بھی واپس نہ آ سکیں گے یہاں تک کہ تیر کمان کی طرف واپس آ جائے۔ ان لوگوں کی نشانی یہ ہو گی کہ ان میں سیاہ رنگ کا ایک ایسا شخص ہو گا جس کا ہاتھ ناتمام ہو گا اور اس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح ہو گا اور عورت کی چھاتی میں موجود گھنڈی کی طرح اس کی بھی گھنڈی ہو گی، جس کے گرد سات بالوں کا ایک گچھا ہو گا، تم اسے ان مقتولین میں تلاش کرو، میرا خیال ہے کہ وہ ان ہی میں ہو گا۔ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ نہر کے کنارے مقتولین کے نیچے انہیں مل گیا، انہوں نے اسے نکالا، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور فرمایا: اللہ رب العزت اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اس وقت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی عربی کمان لٹکا رکھی تھی، انہوں نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور اس کے ناتمام ہاتھ میں اس کی نوک چبھونے لگے اور فرمانے لگے کہ اللہ رب العزت اور اس کے رسول نے سچ فرمایا لوگوں نے بھی جب اسے دیکھا تو وہ بہت خوش ہوئے اور ان کا غصہ یکدم کافور ہو گیا۔