مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 704
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَعْوَرِ ، قَالَ: قُلْتُ: لَآتِيَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَأَسْأَلَنَّهُ عَمَّا سَمِعْتُ الْعَشِيَّةَ، قَالَ: فَجِئْتُهُ بَعْدَ الْعِشَاءِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ أُمَّتَكَ مُخْتَلِفَةٌ بَعْدَكَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: فَأَيْنَ الْمَخْرَجُ يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: فَقَالَ: كِتَابُ اللَّهِ تَعَالَى، بِهِ يَقْصِمُ اللَّهُ كُلَّ جَبَّارٍ، مَنْ اعْتَصَمَ بِهِ نَجَا، وَمَنْ تَرَكَهُ هَلَكَ، مَرَّتَيْنِ، قَوْلٌ فَصْلٌ، وَلَيْسَ بِالْهَزْلِ، لَا تَخْتَلِقُهُ الْأَلْسُنُ، وَلَا تَفْنَى أَعَاجِيبُهُ، فِيهِ نَبَأُ مَا كَانَ قَبْلَكُمْ، وَفَصْلُ مَا بَيْنَكُمْ، وَخَبَرُ مَا هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكُمْ".
حارث بن عبداللہ اعور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ آج رات ضرور امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضری دوں گا اور ان سے اس چیز کے متعلق ضرور سوال کروں گا جو میں نے ان سے کل سنی ہے چنانچہ میں عشاء کے بعد ان کے یہاں پہنچا، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! آپ کی امت آپ کے بعد اختلافات میں پڑ جائے گی، میں نے پوچھا: کہ جبرئیل! اس سے بچاؤ کا راستہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: قرآن کریم، اسی کے ذریعے اللہ ہر ظالم کو تہس نہس کرے گا، جو اس سے مضبوطی کے ساتھ چمٹ جائے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ ہلاک ہو جائے گا یہ بات انہوں نے دو مرتبہ کہی۔ پھر فرمایا کہ یہ قرآن ایک فیصلہ کن کلام ہے یہ کوئی ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے، زبانوں پر یہ پرانا نہیں ہوتا، اس کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے، اس میں پہلوں کی خبریں ہیں، درمیان کے فیصلے ہیں اور بعد میں پیش آنے والے حالات ہیں۔