مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 706
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَمِيلٍ أَبُو يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَتْ الْخَوَارِجُ بِالنَّهْرَوَانِ قَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ قَدْ سَفَكُوا الدَّمَ الْحَرَامَ، وَأَغَارُوا فِي سَرْحِ النَّاسِ، وَهُمْ أَقْرَبُ الْعَدُوِّ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ تَسِيرُوا إِلَى عَدُوِّكُمْ أَنَا أَخَافُ أَنْ يَخْلُفَكُمْ هَؤُلَاءِ فِي أَعْقَابِكُمْ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ" تَخْرُجُ خَارِجَةٌ مِنْ أُمَّتِي، لَيْسَ صَلَاتُكُمْ إِلَى صَلَاتِهِمْ بِشَيْءٍ، وَلَا صِيَامُكُمْ إِلَى صِيَامِهِمْ بِشَيْءٍ، وَلَا قِرَاءَتُكُمْ إِلَى قِرَاءَتِهِمْ بِشَيْءٍ، يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُونَ أَنَّهُ لَهُمْ وَهُوَ عَلَيْهِمْ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ"، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا لَهُ عَضُدٌ وَلَيْسَ لَهَا ذِرَاعٌ، عَلَيْهَا مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ، عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ بِيضٌ، لَوْ يَعْلَمُ الْجَيْشُ الَّذِينَ يُصِيبُونَهُمْ مَا لَهُمْ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِمْ، لَاتَّكَلُوا عَلَى الْعَمَلِ، فَسِيرُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.
زید بن وہب کہتے ہیں کہ جب نہروان میں خوارج نے خروج کیا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے کہ ان لوگوں نے ناحق خون بہایا ہے، لوگوں کے جانوروں کو لوٹا ہے اور یہ تمہارے سب سے قریب ترین دشمن ہیں اس لئے میری رائے یہ ہے کہ تم اپنے دشمنوں کی طرف کوچ کرو، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ لوگ عقب سے تم پر نہ آ پڑیں اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں ایک ایسا گروہ ظاہر ہو گا جس کی نمازوں کے سامنے تمہاری نمازوں کی کوئی حیثیت نہ ہو گی، جن کے روزوں کے سامنے تمہارے روزوں کی کوئی وقعت نہ ہو گی، جن کی تلاوت کے سامنے تمہاری تلاوت کچھ نہ ہو گی، وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے یہ سمجھتے ہوں گے کہ اس پر انہیں ثواب ملے گا حالانکہ وہ ان کے لئے باعث عقاب ہو گا، کیونکہ وہ قرآن ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے آر پار ہو جاتا ہے اور ان کی علامت یہ ہو گی کہ ان میں ایک ایسا آدمی بھی ہو گا جس کا بازو تو ہو گا لیکن کہنی نہ ہو گی، اس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی کی گھنڈی جیسا نشان ہو گا جس کے ارگرد سفید رنگ کے کچھ بالوں کا گچھا ہو گا اگر کسی ایسے لشکر کو جو ان پر حملہ آور ہو اس ثواب کا پتہ چل جائے جو ان کے پیغمبر کی زبانی ان سے کیا گیا ہے تو وہ صرف اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں اس لئے اللہ کا نام لے کر روانہ ہو جاؤ، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔