مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 740
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَنَّ فَاطِمَةَ شَكَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَثَرَ الْعَجِينِ فِي يَدَيْهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَلَمْ تَجِدْهُ، فَرَجَعَتْ، قَالَ: فَأَتَانَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، قَالَ: فَذَهَبْتُ لِأَقُومَ، فَقَالَ:" مَكَانَكُمَا"، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَهِ، فَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا سَبَّحْتُمَا اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدْتُمَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرْتُمَاهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ آٹا پیس پیس کر ہاتھوں میں نشان پڑ گئے ہیں، اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ قیدی آئے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے، چنانچہ وہ واپس آگئیں۔ رات کو جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ رہو، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھ گئے، حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی، اور فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔