مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 784
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ : أَنَّ أَبَاهُ وَلِيَ طَعَامَ عُثْمَانَ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْحَجَلِ حَوَالَيْ الْجِفَانِ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَكْرَهُ هَذَا، فَبَعَثَ إِلَى عَلِيٍّ وَهُوَ مُلَطِّخٌ يَدَيْهِ بِالْخَبَطِ، فَقَالَ: إِنَّكَ لَكَثِيرُ الْخِلَافِ عَلَيْنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ : أُذَكِّرُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِعَجُزِ حِمَارِ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ:" إِنَّا مُحْرِمُونَ، فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ"، فَقَامَ رِجَالٌ فَشَهِدُوا، ثُمَّ قَالَ: أُذَكِّرُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِخَمْسِ بِيضَاتٍ، بَيْضِ نَعَامٍ، فَقَالَ:" إِنَّا مُحْرِمُونَ، فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ"، فَقَامَ رِجَالٌ فَشَهِدُوا، فَقَامَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ فُسْطَاطَهُ، وَتَرَكُوا الطَّعَامَ عَلَى أَهْلِ الْمَاءِ.
عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ ان کے والد حارث سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے کھانے کے ذمے دار تھے، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منظر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ ہانڈیوں کے گرد گھوڑے کا گوشت پڑا ہوا ہے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اسے اچھا نہیں سمجھتے، سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا بھیجا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھوں سے گرد و غبار جھاڑتے ہوئے آئے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے بہت زیادہ اختلاف کرتے ہیں، یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنگلی گدھے کے سرین لائے گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو، کیا ایسا ہے یا نہیں؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کھڑے ہو گئے جنہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شتر مرغ کے پانچ انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو؟ اس پر کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہو گئے، یہ دیکھ کر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھا لیا۔