مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 820
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أخبرنا الْحَجَّاجُ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ يُحَنَّسَ وَصَفِيَّةَ كَانَا مِنْ سَبْيِ الْخُمُسِ، فَزَنَتْ صَفِيَّةُ بِرَجُلٍ مِنَ الْخُمُسِ، فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَادَّعَاهُ الزَّانِي وَيُحَنَّسُ، فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ بن عفان، فَرَفَعَهُمَا إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ : أَقْضِي فِيهِمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ"، وَجَلَدَهُمَا خَمْسِينَ خَمْسِينَ.
سعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یحنس اور صفیہ دونوں خمس کے قیدیوں میں سے تھے، صفیہ نے خمس کے ایک دوسرے آدمی سے بدکاری کی اور ایک بچے کو جنم دیا، اس زانی اور یحنس دونوں نے اس بچے کا دعویٰ کر دیا، اور اپنا مقدمہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے، انہوں نے ان دونوں کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، اور وہ یہ کہ بچہ بستر والے کا ہوگا، اور بدکار کے لئے پتھر ہیں، پھر انہوں نے دونوں کو پچاس پچاس کوڑے مارے۔