مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 914
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي أَرَاكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا؟ قَالَ:" وعِنْدَكَ شَيْءٌ؟"، قُلْتُ: بِنْتُ حَمْزَةَ، قَالَ:" هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی، فرمایا: وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔ (دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)۔