مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 991
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِي حَزْمٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، يَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنیٰ بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے، اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار! کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے، اور نہ ہی کسی ذمی کو قتل کیا جائے گا جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو، اور اس کی شرائط پر برقرار ہو۔