مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1093
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ أَبُو طَالِبٍ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ:" انْطَلِقْ فَوَارِهِ، وَلَا تُحْدِثْ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي"، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَوَارَيْتُهُ، فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ دَعَا لِي بِدَعَوَاتٍ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهِنَّ مَا عَرُضَ مِنْ شَيْءٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب کا انتقال ہو گیا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا اور گمراہ چچا مر گیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر اسے کسی گڑھے میں چھپا دو، اور میرے پاس آنے سے پہلے کسی سے کوئی بات نہ کرنا۔ چنانچہ میں گیا اور اسے ایک گڑھے میں چھپا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد مجھے غسل کرنے کا حکم دیا اور مجھے اتنی دعائیں دیں کہ ان کے مقابلے میں کسی وسیع و عریض چیز کی میری نگاہوں میں کوئی حیثیت نہیں۔