مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1170
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَقَالَ:" مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ، وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا، وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ؟"، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنَا، ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَانْطَلَقْتُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ، وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا، وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ:" مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ، يَا عَلِيُّ، لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا، أَوْ قَالَ: مُخْتَالًا، وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ، فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کر دے، اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہو گیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا، اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے، یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔