مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1179
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ، قَالَ:" الْتَمِسُوا إِلَيَّ الْمُخْدَجَ، فَطَلَبُوهُ فِي الْقَتْلَى، فَقَالُوا: لَيْسَ نَجِدُهُ، فَقَالَ: ارْجِعُوا فَالْتَمِسُوا، فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، فَرَجَعُوا فَطَلَبُوهُ، فَرَدَّدَ ذَلِكَ مِرَارًا، كُلُّ ذَلِكَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، فَانْطَلَقُوا، فَوَجَدُوهُ تَحْتَ الْقَتْلَى فِي طِينٍ فَاسْتَخْرَجُوهُ، فَجِيءَ بِهِ"، فَقَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ: حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ ثَدْيٌ قَدْ طَبَقَ إِحْدَى يَدَيْهِ، مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ شَعَرَاتٍ تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا، اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دوبارہ جا کر تلاش کرو، واللہ! نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ کئی مرتبہ اسی طرح ہوا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہر مرتبہ لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے دوبارہ بھیجتے رہے، اور ہر مرتبہ قسم کھا کر یہ فرماتے رہے کہ نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ ابوالوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا، اور اس چھاتی پر اسی طرح بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔