مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1196
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أخبرنا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ:" جَاءَ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ فَشَكَوْا سُعَاةَ عُثْمَانَ، قَالَ: فَقَالَ لِي أَبِي: اذْهَبْ بِهَذَا الْكِتَابِ إِلَى عُثْمَانَ، فَقُلْ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَكَوْا سُعَاتَكَ، وَهَذَا أَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ فَمُرْهُمْ فَلْيَأْخُذُوا بِهِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ عُثْمَانَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَلَوْ كَانَ ذَاكِرًا عُثْمَانَ بِشَيْءٍ لَذَكَرَهُ يَوْمَئِذٍ، يَعْنِي: بِسُوءٍ".
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ کچھ گورنروں کی شکایت لے کر آئے، مجھ سے والد صاحب نے کہا کہ یہ خط سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ لوگ آپ کے گورنروں کی شکایت لے کر آئے ہیں، زکوٰۃ کی وصولی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام اس خط میں درج ہیں، آپ اپنے گورنروں کو حکم جاری کر دیجئے کہ لوگوں سے اسی کے مطابق زکوٰۃ وصول کریں، چنانچہ میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے سامنے ساری بات دہرا دی۔ راوی کہتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا غیر مناسب انداز میں تذکرہ کرنا چاہتا تو اس دن کے حوالے سے کرتا۔