مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1201
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ:" أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَى، فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ، وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ لِأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَى وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ، وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ، فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا، وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ: وَمِنْ السَّنَامِ؟ قَالَ: جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا، فَذَهَبَ بِهَا، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَى مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي، فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ، فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ، فَانْطَلَقَ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَى حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ، فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي! فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّى خَرَجَ عَنْهُمْ، وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِ الْخَمْرِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے مال غنیمت سے مجھے ایک عمر رسیدہ اونٹنی حاصل ہوئی تھی اور ایک ایسی ہی اونٹنی مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی، ایک دن میں نے ان دونوں کو ایک انصاری کے گھر کے دروازے پر بٹھایا، میرا ارادہ تھا کہ ان پر اذخر نامی گھاس کو لاد کر بازار لے جاؤں گا اور اسے بیچ دوں گا، میرے ساتھ بنو قینقاع کا ایک سنار بھی تھا، جس سے میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں کام لینا چاہتا تھا۔ ادھر اس انصاری کے گھر میں سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ شراب پی رہے تھے (کیونکہ اس وقت تک شراب کی حرمت کا حکم نازل نہیں ہوا تھا)، اونٹنیوں کو دیکھ کر وہ اپنی تلوار لے کر ان پر پل پڑے، ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر نکال لئے اور انہیں اندر لے گئے، میں نے جب یہ منظر دیکھا تو میں بہت پریشان ہوا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری بات بتائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ نکلے، سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور ان سے خوب ناراضگی کا اظہار کیا، سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ نے آنکھیں اٹھا کر دیکھا اور فرمایا کہ تم سب میرے باپ کے غلام ہی تو ہو، یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں واپس چلے آئے، اور یہ واقعہ حرمت شراب کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔