مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ -- 0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1297
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ عَشْرُ آيَاتٍ مِنْ بَرَاءَةٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَبَعَثَهُ بِهَا لِيَقْرَأَهَا عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، ثُمَّ دَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" أَدْرِكْ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَحَيْثُمَا لَحِقْتَهُ فَخُذْ الْكِتَابَ مِنْهُ، فَاذْهَبْ بِهِ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ، فَاقْرَأْهُ عَلَيْهِمْ"، فَلَحِقْتُهُ بِالْجُحْفَةِ، فَأَخَذْتُ الْكِتَابَ مِنْهُ، وَرَجَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَزَلَ فِيَّ شَيْءٌ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَنِي، فَقَالَ: لَنْ يُؤَدِّيَ عَنْكَ إِلَّا أَنْتَ، أَوْ رَجُلٌ مِنْكَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سورہ براءۃ کی ابتدائی دس آیات نازل ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بلایا اور انہیں اہل مکہ کی طرف بھیجا تاکہ وہ انہیں یہ پڑھ کر سنا دیں، ان کے جانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے جاؤ، وہ تمہیں جہاں بھی ملیں ان سے وہ خط لے کر تم اہل مکہ کے پاس جاؤ اور انہیں وہ خط پڑھ کر سناؤ۔ چنانچہ میں نے مقام جحفہ میں انہیں جا لیا اور ان سے وہ خط وصول کر لیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس پہنچے تو عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ فرمایا: نہیں! اصل بات یہ ہے کہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے تھے اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ پیغام آپ خود پہنچائیں یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد، (اس لئے مجبورا مجھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اس خدمت پر مامور کرنا پڑا)۔