مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ -- 0
9. مُسْنَدُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1426
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ , فَقَالَ: أَلَا أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا؟ قَالَ: لَا، وَكَيْفَ تَقْتُلُهُ وَمَعَهُ الْجُنُودُ؟ قَالَ: أَلْحَقُ بِهِ فَأَفْتِكُ بِهِ , قَالَ: لَا، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ" إِنَّ الْإِيمَانَ قَيْدُ الْفَتْكِ، لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ".
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ کیا میں علی کا کام تمام نہ کر دوں؟ فرمایا: ہرگز نہیں! اور ویسے بھی ان کے ساتھ اتنا بڑا لشکر ہے کہ تم انہیں قتل کر ہی نہیں سکتے؟ اس نے کہا کہ پھر آپ ان کے پاس جا کر خلافت کے معاملے میں جھگڑا کریں؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ایمان نے جھگڑے کے پاؤں میں بیڑی ڈال دی ہے، اس لئے مومن جھگڑنے والا نہیں ہوتا۔