مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ -- 0
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1474
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْجَعْدِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ سَعْدٍ ، قَالَتْ: قَالَ سَعْدٌ : اشْتَكَيْتُ شَكْوًى لِي بِمَكَّةَ، فَدَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ مَالًا، وَلَيْسَ لِي إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ، أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَ؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: أَفَأُوصِي بِالنِّصْفِ، وَأَتْرُكُ لَهَا النِّصْفَ؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: أَفَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ؟ قَالَ:" الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ" , ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، فَمَسَحَ وَجْهِي وَصَدْرِي وَبَطْنِي , وَقَالَ:" اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتِمَّ لَهُ هِجْرَتَهُ" , فَمَا زِلْتُ يُخَيَّلُ إِلَيَّ بِأَنِّي أَجِدُ بَرْدَ يَدِهِ عَلَى كَبِدِي حَتَّى السَّاعَةِ.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مکہ مکرمہ میں بیمار ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس بہت سا مال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے دو تہائی مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: نہیں۔ میں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو، اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے (تین مرتبہ فرمایا)، پھر اپنا ہاتھ پیشانی پر رکھ کر میرے چہرے، سینے اور پیٹ پر پھیرا اور یہ دعا کی کہ اے اللہ! سعد کو شفاء دے، اور اس کی ہجرت کو تام فرما۔ مجھے آج تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کی ٹھنڈک اپنے جگر میں محسوس ہوتی ہے۔