صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
24. بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ:
باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔
حدیث نمبر: 570
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ يَعْنِي، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا، إِذَا كَانَ لَا يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا"، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ:
ہم سے محمود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کسی کام میں مشغول ہو گئے اور بہت دیر کی۔ ہم (نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوئے) مسجد ہی میں سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ دنیا کا کوئی شخص بھی تمہارے سوا اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ اگر نیند کا غلبہ نہ ہوتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما عشاء کو پہلے پڑھنے یا بعد میں پڑھنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ کبھی نماز عشاء سے پہلے آپ سو بھی لیتے تھے۔ ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے معلوم کیا۔