مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ -- 0
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1538
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ شَفَانِي اللَّهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفُ , قَالَ:" إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لَكَ وَلَا لِي، ضَعْهُ" , قَالَ: فَوَضَعْتُهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ، قُلْتُ: عَسَى أَنْ يُعْطَى هَذَا السَّيْفُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي، قَالَ: إِذَا رَجُلٌ يَدْعُونِي مِنْ وَرَائِي، قَالَ: قُلْتُ: قَدْ أُنْزِلَ فِيَّ شَيْءٌ؟ قَالَ:" كُنْتَ سَأَلْتَنِي السَّيْفَ، وَلَيْسَ هُوَ لِي، وَإِنَّهُ قَدْ وُهِبَ لِي، فَهُوَ لَكَ" , قَالَ: وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ نے آج مجھے مشرکین سے بچا لیا ہے، اس لئے آپ یہ تلوار مجھے دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تلوار تمہاری ہے اور نہ میری، اس لئے اسے یہیں رکھ دو۔ چنانچہ میں وہ تلوار رکھ کر واپس چلا گیا اور اپنے دل میں سوچنے لگا کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ تلوار کسی ایسے شخص کو عطاء فرما دیں جسے میری طرح کی آزمائش نہ آئی ہو، اتنی دیر میں مجھے پیچھے سے ایک آدمی کی آواز آئی جو مجھے بلا رہا تھا، میں نے سوچا کہ شاید میرے بارے کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ میں وہاں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھ سے یہ تلوار مانگی تھی، واقعی یہ تلوار میری نہ تھی لیکن اب مجھے بطور ہبہ کے مل گئی ہے، اس لئے میں تمہیں دیتا ہوں۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی: «﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلّٰهِ وَالرَّسُولِ﴾ [الأنفال: 1] » اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ لوگ آپ سے مال غنیمت کا سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔