مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
24. مسنَد الفَضلِ بنِ عَبَّاس رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 1826
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، قالَ: بَنَى يَعْلَى بْنُ عُقْبَةَ فِي رَمَضَانَ، فَأَصْبَحَ وَهُوَ جُنُبٌ، فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلَهُ، فقال: أفطر , قَالَ: أَفَلَا أَصُومُ هَذَا الْيَوْمَ؟ وَأُجْزِيُهُ مِنْ يَوْمٍ آخَرَ؟ قَالَ: أَفْطِرْ، فَأَتَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ، فَأَرْسَلَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، فَسَأَلَهَا، فَقَالَتْ" قَدْ كَانَ يُصْبِحُ فِينَا جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا"، فَرَجَعَ إِلَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: الْقَ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: جَارى جَارى، فَقَالَ: أَعْزِمُ عَلَيْكَ لَتَلْقَانِهِ بِهِ، قَالَ: فَلَقِيَهُ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا أَنْبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ لَقِيتُ رَجَاءً، فَقُلْتُ: حَدِيثُ يَعْلَى مَنْ حَدَّثَكَهُ؟ قَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَهُ.
یعلی بن عقبہ نے ماہ رمضان میں شادی کی، رات اپنی بیوی کے پاس گذاری، صبح ہوئی تو وہ جنبی تھے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ روزہ نہ رکھو، یعلی نے کہا کہ میں آج کا روزہ رکھ کر کسی دوسرے دن کی نیت نہ کر لوں؟ فرمایا: روزہ نہ رکھو۔ پھر یعلی مروان کے پاس آئے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا۔ مروان نے ابوبکر بن عبدالرحمن کو ام المومنین کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے اور ایسا ہونا احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ قاصد نے مروان کے پاس آ کر یہ بات بتا دی، مروان نے یعلی سے کہا کہ جا کر یہ بات سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتانا، یعلی نے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، مروان نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ ان سے مل کر انہیں یہ بات ضرور بتانا۔ چنانچہ یعلی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں یہ حدیث سنائی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے وہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود نہیں سنی تھی، بلکہ مجھے وہ بات فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتائی تھی، راوی کہتے ہیں کہ بعد میں میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یعلی کی یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے؟ انہوں نے فرمایا: خود یعلی نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے۔