مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 1877
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ ، حَدَّثَنِي خُصَيْفٌ , عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنُ عَبَّاسٍَ ،" أَنَّهُ طَافَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بِالْبَيْتِ، فَجَعَلَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الأَرْكَانَ كُلَّهَا، فَقَالَ لَه: لِمَ تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا؟ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَيْسَ شَيْءٌ مِنَ الْبَيْتِ مَهْجُورًا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: صَدَقْتَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خانہ کعبہ کے تمام کونوں کا استلام کرنے لگے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ آپ ان دو کونوں کا استلام کیوں کر رہے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا استلام نہیں کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ بیت اللہ کے کسی حصے کو ترک نہیں کیا جا سکتا، اس پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ آیت پڑھی: «﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ [الأحزاب: 21] » تمہارے لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ نے سچ کہا۔