مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2142
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْمُجَبِّرِ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا؟ قَالَ: جَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا سورة النساء آية 93 , قَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِي آخِرِ مَا نَزَلَ، مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، وَمَا نَزَلَ وَحْيٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ تَابَ، وَآمَنَ , وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى؟ قَالَ: وَأَنَّى لَهُ بِالتَّوْبَةِ، وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، يَقُولُ:" ثَكِلَتْهُ أُمُّهُ: رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا، يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ آخِذًا قَاتِلَهُ بِيَمِينِهِ، أَوْ بِيَسَارِهِ، وَآخِذًا رَأْسَهُ بِيَمِينِهِ، أَوْ بشِمَالِهِ، تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فِي قُبُلِ الْعَرْشِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلْ عَبْدَكَ فِيمَ قَتَلَنِي؟".
حضرت سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے متعلق پوچھا گیا جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ہو؟ انہوں نے کہا: اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت نازل ہوگی اور اللہ نے اس کے لئے عذاب عظیم تیار کر رکھا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی اس سلسلے کی یہ آخری وحی ہے جسے کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال مبارک ہوگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی پر وحی آ نہیں سکتی، سائل نے پوچھا کہ اگر وہ توبہ کر کے ایمان لے آیا، نیک اعمال کئے اور راہ ہدایت پر گامزن رہا؟ فرمایا: تم پر افسوس ہے، اسے کہاں ہدایت ملے گی؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مقتول کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس نے ایک ہاتھ سے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے سر کو، اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا، اور وہ عرش کے سامنے آکر کہے گا کہ پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس جرم کی پاداش میں قتل کیا؟ فائدہ: یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے ہے، جمہور امت اس بات پر متفق ہے کہ قاتل اگر توبہ کرنے کے بعد ایمان اور عمل صالح سے اپنے آپ کو مزین کر لے تو اس کی توبہ قبول ہو جاتی ہے، حقوق العباد کی ادائیگی یا سزا کی صورت میں بھی بہرحال کلمہ کی برکت سے وہ جہنم سے نجات پائے گا۔