مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2212
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ: وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44 وَ أُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45 وَ أُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 , قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنْزَلَهَا اللَّهُ فِي الطَّائِفَتَيْنِ مِنَ الْيَهُودِ، وَكَانَتْ إِحْدَاهُمَا قَدْ قَهَرَتْ الْأُخْرَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ، حَتَّى ارْتَضَوْا واصْطَلَحُوا عَلَى أَنَّ كُلَّ قَتِيلٍ قَتَلَهُ الْعَزِيزَةُ مِنَ الذَّلِيلَةِ، فَدِيَتُهُ خَمْسُونَ وَسْقًا، وَكُلَّ قَتِيلٍ قَتَلَهُ الذَّلِيلَةُ مِنَ الْعَزِيزَةِ، فَدِيَتُهُ مِائَةُ وَسْقٍ، فَكَانُوا عَلَى ذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَذَلَّتْ الطَّائِفَتَانِ كِلْتَاهُمَا لِمَقْدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ورَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ لَمْ يَظْهَرْ، وَلَمْ يُوطِئْهُمَا عَلَيْهِ، وَهُوَ فِي الصُّلْحِ، فَقَتَلَتْ الذَّلِيلَةُ مِنَ الْعَزِيزَةِ قَتِيلًا، فَأَرْسَلَتْ الْعَزِيزَةُ إِلَى الذَّلِيلَةِ: أَنْ ابْعَثُوا إِلَيْنَا بِمِائَةِ وَسْقٍ، فَقَالَتْ الذَّلِيلَةُ: وَهَلْ كَانَ هَذَا فِي حَيَّيْنِ قَطُّ دِينُهُمَا وَاحِدٌ، وَنَسَبُهُمَا وَاحِدٌ، وَبَلَدُهُمَا وَاحِدٌ، دِيَةُ بَعْضِهِمْ نِصْفُ دِيَةِ بَعْضٍ؟ إِنَّا إِنَّمَا أَعْطَيْنَاكُمْ هَذَا ضَيْمًا مِنْكُمْ لَنَا، وَفَرَقًا مِنْكُمْ، فَأَمَّا إِذْ قَدِمَ مُحَمَّدٌ فَلَا نُعْطِيكُمْ ذَلِكَ , فَكَادَتْ الْحَرْبُ تَهِيجُ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ ارْتَضَوْا عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، ثُمَّ ذَكَرَتْ الْعَزِيزَةُ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ , مَا مُحَمَّدٌ بِمُعْطِيكُمْ مِنْهُمْ ضِعْفَ مَا يُعْطِيهِمْ مِنْكُمْ، وَلَقَدْ صَدَقُوا، مَا أَعْطَوْنَا هَذَا إِلَّا ضَيْمًا مِنَّا، وَقَهْرًا لَهُمْ، فَدُسُّوا إِلَى مُحَمَّدٍ مَنْ يَخْبُرُ لَكُمْ رَأْيَهُ: إِنْ أَعْطَاكُمْ مَا تُرِيدُونَ حَكَّمْتُمُوهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِكُمْ حَذِرْتُمْ، فَلَمْ تُحَكِّمُوهُ , فَدَسُّوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنَ الْمُنَافِقِينَ لِيَخْبُرُوا لَهُمْ رَأْيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ بِأَمْرِهِمْ كُلِّهِ وَمَا أَرَادُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 41 - 47" , ثُمَّ قَالَ: فِيهِمَا وَاللَّهِ نَزَلَتْ، وَإِيَّاهُمَا عَنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات جو نازل فرمائی ہیں: «﴿وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ . . . فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ . . . فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾ [المائدة: 44-47] » جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافر ہیں، . . . وہ ظالم ہیں، . . . وہ فاسق ہیں۔ یہ یہودیوں کے دو گروہوں کے بارے نازل ہوئی تھیں، زمانہ جاہلیت میں ان میں سے ایک گروہ دوسرے پر غالب آگیا تھا اور ان لوگوں میں اس فیصلے پر رضا مندی کے ساتھ صلح ہوگئی تھی کہ غالب آنے والے قبیلے نے مغلوب قبیلے کے جس آدمی کو بھی قتل کیا ہوگا، اس کی دیت پچاس وسق ہوگی اور مغلوب قبیلے نے غالب قبیلے کے جس آدمی کو قتل کیا ہوگا، اس کی دیت سو وسق ہوگی، یہ لوگ اس معاہدے پر برقرار رہے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے بعد یہ دونوں گروہ ہی مغلوب ہو کر رہ گئے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر کوئی لشکر کشی نہ فرمائی اور نہ ان کی زمینوں کو روندا، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے معاہدہ صلح کر لیا، اس دوران مغلوب قبیلے نے غالب قبیلے کے ایک آدمی کو قتل کر دیا، اس غالب قبیلے نے مغلوب قبیلے والوں کو کہلا بھیجا کہ ہمیں دیت کے سو وسق بھیجو، مغلوب قبیلے والوں نے کہا کہ کیا یہ بات کبھی ان قبیلوں میں ہو سکتی ہے جن کا دین بھی ایک ہو، نسب بھی ایک ہو اور شہر بھی ایک ہو؟ اور کسی کی دیت پوری اور کسی کی نصف ہو؟ پہلے ہم لوگ تمہیں یہ مقدار تمہارے ڈر اور خوف کی وجہ سے دیتے رہے، لیکن اب جبکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آگئے ہیں، ہم تمہیں یہ دیت کسی صورت نہیں دے سکتے، قریب تھا کہ ان دونوں گروہوں میں جنگ چھڑ جائے کہ یہ دونوں گروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم بنانے پر راضی ہوگئے۔ پھر غالب قبیلے کو یاد آیا اور وہ کہنے لگا کہ واللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ان کی نسبت دگنی دیت نہیں دلوائیں گے، اور یہ لوگ کہہ بھی ٹھیک رہے ہیں کہ یہ ہمارے ڈر، خوف اور تسلط کی وجہ سے ہمیں دگنی دیت دیتے رہے ہیں، اس لئے کسی ایسے آدمی کو خفیہ طور پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجو جو ان کی رائے سے تمہیں باخبر کر سکے، اگر وہ تمہیں وہی دیت دلواتے ہیں جو تم چاہتے ہو تو انہیں اپنا حکم بنالو اور اگر وہ نہیں دلواتے تو تم ان سے اپنا دامن بچاؤ اور انہیں اپنا ثالث مقرر نہ کرو۔ چنانچہ انہوں نے منافقین میں سے کچھ لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خفیہ طور پر بھیجا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے معلوم کر کے اس کی مخبری کر سکیں، جب وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو ان کی ساری تفصیلات اور ان کے عزائم سے باخبر کر دیا اور یہ آیات نازل فرمائیں: «﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنَ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا . . . . . وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾ [المائدة: 41-47] » اے پیغمبر! آپ کو وہ لوگ غم میں مبتلا نہ کر دیں جو کفر میں آگے بڑھتے ہیں ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے . . . . . اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ فاسق ہیں۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: واللہ! یہ آیت ان دونوں گروہوں کے بارے نازل ہوئی ہے اور اللہ نے اس آیت میں یہی دو گروہ مراد لئے ہیں۔