مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2222
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُعَلَّى الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْعُرَنِيُّ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ :" يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ، قَالَ: بِئْسَمَا عَدَلْتُمْ بِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ كَلْبًا وَحِمَارًا، لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَقْبَلْتُ عَلَى حِمَارٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ قَرِيبًا مِنْهُ مُسْتَقْبِلَهُ نَزَلْتُ عَنْهُ، وَخَلَّيْتُ عَنْهُ، وَدَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ، فَمَا أَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، وَلَا نَهَانِي عَمَّا صَنَعْتُ، وَلَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَجَاءَتْ وَلِيدَةٌ تَخَلَّلُ الصُّفُوفَ، حَتَّى عَاذَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا أَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، وَلَا نَهَاهَا عَمَّا صَنَعَتْ، وَلَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ، فَخَرَجَ جَدْيٌ مِنْ بَعْضِ حُجُرَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ يَجْتَازُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَمَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَفَلَا تَقُولُونَ: الْجَدْيُ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟!.
حسن عرفی کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے ایک مرتبہ یہ تذکرہ چھڑ گیا کہ کتا، گدھا اور عورت نمازی کے آگے سے گزر جائیں تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، انہوں نے فرمایا کہ تم نے ایک مسلمان عورت کو کتے اور گدھے کے برابر قرار دے کر اچھا نہیں کیا، مجھے وہ وقت یاد ہے کہ میں خود ایک گدھے پر سوار ہو کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب میں سامنے کے رخ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہو گیا تو میں اس سے اتر پڑا اور اسے چھوڑ کر خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کو لوٹایا اور نہ ہی مجھے میرے فعل سے منع فرمایا۔ اسی طرح ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، ایک بچی آ کر صفوں میں گھس گئی اور جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹ گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کو لوٹایا اور نہ ہی اس بچی کو منع فرمایا۔ نیز ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرے سے نکلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزرنے لگا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روک دیا، اب تم یہ کیوں نہیں کہتے کہ بکری کا بچہ نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔