مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2332
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" مَا سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا إِلَّا وَقَدْ عَلِمْتُهُ غَيْرَ ثَلَاثٍ: لَا أَدْرِي أكَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَمْ لَا؟ وَلَا أَدْرِي كَيْفَ كَانَ يَقْرَأُ: وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا سورة مريم آية 8 أَوْ 0 عُسُيًّا 0؟" , قَالَ حُصَيْنٌ: وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ , قَالَ عَبْد اللَّهِ: سَمِعْتُهَا كُلَّهَا أَنَا مِنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام سنتوں کو محفوظ کر لیا ہے لیکن مجھے تین باتیں معلوم نہیں ہیں، پہلی یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قراءت فرماتے تھے یا نہیں؟ اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس لفظ کو کس طرح پڑھتے تھے: «وَقَدْ بَلَغْتُ مِنْ الْكِبَرِ عُتِيًّا» (عین کے پیش اور تاء کے ساتھ) یا «عُسُيًّا» (عین کے پیش اور سین کے ساتھ)؟ تیسری بات راوی بھول گئے۔