مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2333
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ، حَدَّثَنَا جَرِير ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَأَلَ أَهْلُ مَكَّةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ لَهُمْ الصَّفَا ذَهَبًا، وَأَنْ يُنَحِّيَ الْجِبَالَ عَنْهُمْ، فَيَزَْرعُوا، فَقِيلَ لَهُ: إِنْ شِئْتَ أَنْ تَسْتَأْنِيَ بِهِمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤْتِيَهُمْ الَّذِي سَأَلُوا، فَإِنْ كَفَرُوا أُهْلِكُوا كَمَا أَهْلَكْتُ مَنْ قَبْلَهُمْ , قَالَ:" لَا، بَلْ أَسْتَأْنِي بِهِمْ" , فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَا مَنَعَنَا أَنْ نُرْسِلَ بِالآيَاتِ إِلا أَنْ كَذَّبَ بِهَا الأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً سورة الإسراء آية 59.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ صفا پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے، اور دوسرے پہاڑوں کو ہٹا دے تاکہ ہم کھیتی باڑی کر سکیں، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے، (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا واقعی تم ایمان لے آؤ گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرما دی، حضرت جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ) اگر آپ چاہتے ہیں تو انتظار کر لیں، اور اگر چاہیں تو ان کے لئے صفا پہاڑی کو سونے کا بنا دیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں انہیں پہلوں کی طرح ہلاک کر دوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں انتظار کر لوں گا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿وَمَا مَنَعَنَا أَنْ نُرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلَّا أَنْ كَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً﴾ [الإسراء: 59] » ہمیں معجزات بھیجنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، لیکن پہلے لوگ بھی انہیں جھٹلاتے ہی رہے ہیں، چنانچہ ہم نے قوم ثمود کو راہ دکھانے کے لئے اونٹنی دی تھی۔