مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2349
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَعَرَّسَ مِنَ اللَّيْلِ فَرَقَدَ، وَلَمْ يَسْتَيْقِظْ إِلَّا بِالشَّمْسِ، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ" , قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا تَسُرُّنِي الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا بِهَا , يَعْنِي: الرُّخْصَةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، رات کے آخری حصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور سو گئے اور آنکھ اس وقت تک نہیں کھلی جب تک سورج نہ نکل آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھائیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ رخصت کی جو سہولت ہمیں دی گئی ہے، مجھے اس کے بدلے میں اگر دنیا و مافیہا بھی دے دی جائے تو میں خوش نہ ہوں گا۔