مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2350
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ يُرِيدُ مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ، قَالَ: فَدَعَا بِإِنَاءٍ، فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ، حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ، ثُمَّ أَفْطَرَ" , قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: مَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ کے ارادے سے مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن جب آپ مقام عسفان پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن منگوا کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تاکہ سب لوگ دیکھ لیں، پھر روزہ ختم کر دیا، اس لئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ مسافر کو اجازت ہے خواہ روزہ رکھے یا نہ رکھے (بعد میں قضا کر لے)۔