مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2358
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا خُصَيْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : يَا أَبَا الْعَبَّاسِ، عَجَبًا لِاخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَوْجَبَ! فَقَالَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِكَ، إِنَّهَا إِنَّمَا كَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً، فَمِنْ هُنَالِكَ اخْتَلَفُوا، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، فَلَمَّا صَلَّى فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْهِ أَوْجَبَ فِي مَجْلِسِهِ، فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، فَحَفِظُوا عَنْهُ، ثُمَّ رَكِبَ، فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ أَهَلَّ، وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، وَذَلِكَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا كَانُوا يَأْتُونَ أَرْسَالًا، فَسَمِعُوهُ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ يُهِلُّ، فَقَالُوا: إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ , ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ، وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، فَقَالُوا: إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ , وَايْمُ اللَّهِ، لَقَدْ أَوْجَبَ فِي مُصَلَّاهُ، وَأَهَلَّ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ , وَأَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ , فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَهَلَّ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ".
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: اے ابوالعباس! مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کی بابت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اختلاف پر بڑا تعجب ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس وقت اس بات کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری زندگی میں صرف ایک حج کیا تھا، یہیں سے لوگوں میں اختلاف ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ارادے سے نکلے، جب ذوالحلیفہ کی مسجد میں دو رکعتیں پڑھ چکے تو وہیں بیٹھے بیٹھے حج کا احرام باندھ لیا، لوگوں نے اسے سن کر اپنے ذہنوں میں محفوظ کر لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار ہوئے، جب اونٹنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ احرام کی نیت والے الفاظ کہے، کچھ لوگوں نے یہ الفاط سن لئے کیونکہ لوگ مختلف ٹولیوں کی شکل میں آتے تھے، اکٹھے ہی سارے نہیں آ جاتے تھے، یہ لوگ بعد میں کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت احرام باندھا تھا جب اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی ہوگئی تھی۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے روانہ ہوئے، جب بیداء کی چوٹی پر چڑھے تو دوبارہ تلبیہ کہا، کچھ لوگوں نے اس وقت کو یاد رکھا اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداء کی چوٹی پر احرام باندھا ہے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی نیت تو اپنی جائے نماز پر بیٹھے بیٹھے ہی کر لی تھی، البتہ تلبیہ کا اعادہ اس وقت بھی کیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری آپ کو لے کر چلنے لگی تھی، اور اس وقت بھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیداء کی چوٹی پر چڑھے تھے، اس لئے جو شخص سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول پر عمل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ احرام کی دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے ہی احرام کی نیت کر لے۔