مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2364
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ أَشْعَارَهُمْ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُم، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُعْجِبُهُ مُوَافَقَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ فِي بَعْضِ مَا لَمْ يُؤْمَرِ فِيهِ، فَسَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاصِيَتَهُ، ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مشرکین اپنے سر کے بالوں میں مانگ نکالا کرتے تھے جبکہ اہل کتاب انہیں یوں ہی چھوڑ دیتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جن معاملات میں کوئی حکم نہ آتا ان میں مشرکین کی نسبت اہل کتاب کی متابعت و موافقت زیادہ پسند تھی، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مانگ نہیں نکالتے تھے لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگ نکالنا شروع کر دی تھی۔