مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2377
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَباس بْنِ عَلْقَمَةَ أَخُو بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ بَيْتَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغَدِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، قَالَ: وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ قَدْ أَوْصَتْ لَهُ بِهِ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ، بُسِطَ لَهُ فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِ، فَجَلَسَ فِيهِ لِلنَّاسِ، قَال: فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ مِنَ الطَّعَامِ، قَالَ: فَرَفَعَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَدَهُ إِلَى عَيْنَيْهِ، وَقَدْ كُفَّ بَصَرُهُ، فَقَالَ: بَصُرَ عَيْنَايَ هَاتَانِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فِي بَعْضِ حُجَرِهِ، ثُمَّ دَعَا بِلَالٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَنَهَضَ خَارِجًا، فَلَمَّا وَقَفَ عَلَى بَابِ الْحُجْرَةِ، لَقِيَتْهُ هَدِيَّةٌ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِ بَعْضُ أَصْحَابِهِ، قَالَ: فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ، وَوُضِعَتْ لَهُمْ فِي الْحُجْرَةِ، قَالَ: فَأَكَلَ وَأَكَلُوا مَعَهُ، قَالَ: ثُمَّ نَهَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ إِلَى الصَّلَاةِ، وَمَا مَسَّ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ مَاءً، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ" , وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّمَا عَقَلَ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرَهُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں جمعہ کے اگلے دن حاضر ہوا، اس وقت وہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے کیونکہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے انہیں اس کی وصیت فرمائی تھی، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کے لئے وہاں گدا بچھا دیا جاتا تھا اور وہ لوگوں کے سوالات کا جواب دینے کے لئے وہاں آکر بیٹھ جاتے۔ چنانچہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آگ پر پکے ہوئے کھانے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا، میں سن رہا تھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھوں کی طرف اٹھایا - اس وقت وہ نابینا ہو چکے تھے - اور فرمایا کہ میں نے اپنی ان دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی حجرے میں نماز ظہر کے لئے وضو کیا، تھوڑی دیر بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نماز کے لئے بلانے آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر آنے کے لئے اٹھے، ابھی اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہی تھے کہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی طرف سے بھیجا ہوا گوشت اور روٹی کا ہدیہ آ پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر حجرہ میں واپس چلے گئے اور ان کے سامنے وہ کھانا پیش کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی تناول فرمایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی کھایا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا آپ کے کسی صحابی رضی اللہ عنہم نے پانی کو چھوا تک نہیں، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسی طرح نماز پڑھا دی۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری معاملات یاد تھے اور وہ اس وقت سمجھدار ہو گئے تھے۔