مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2380
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَعَثَتْ بَنُو سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَةَ، وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ، وَأَنَاخَ بَعِيرَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ، وَكَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ، فَأَقْبَلَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ" , قَالَ: مُحَمَّدٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ" , فَقَالَ: ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، إِنِّي سَائِلُكَ وَمُغَلِّظٌ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ، قَالَ:" لَا أَجِدُ فِي نَفْسِي، فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ" , قَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَهَكَ، وَإِلَهَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ، وَإِلَهَ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ، آللَّهُ بَعَثَكَ إِلَيْنَا رَسُولًا؟ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ" , قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَهَكَ، وَإِلَهَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ، وَإِلَهَ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْمُرَنَا أَنْ نَعْبُدَهُ وَحْدَهُ، لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ نَخْلَعَ هَذِهِ الْأَنْدَادَ الَّتِي كَانَتْ آبَاؤُنَا يَعْبُدُونَ مَعَهُ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَم" , قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَهَكَ، وَإِلَهَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ، وَإِلَهَ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ" , قَالَ: ثُمَّ جَعَلَ يَذْكُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِيضَةً فَرِيضَةً: الزَّكَاةَ، وَالصِّيَامَ، وَالْحَجَّ، وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ كُلَّهَا، يُنَاشِدُهُ عِنْدَ كُلِّ فَرِيضَةٍ كَمَا يُنَاشِدُهُ فِي الَّتِي قَبْلَهَا، حَتَّى إِذَا فَرَغَ، قَالَ: فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَسَأُؤَدِّي هَذِهِ الْفَرَائِضَ، وَأَجْتَنِبُ مَا نَهَيْتَنِي عَنْهُ، ثُمَّ لَا أَزِيدُ وَلَا أَنْقُصُ , قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ رَاجِعًا إِلَى بَعِيرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَلَّى:" إِنْ يَصْدُقْ ذُو الْعَقِيصَتَيْنِ، يَدْخُلْ الْجَنَّةَ" , قَالَ: فَأَتَى إِلَى بَعِيرِهِ، فَأَطْلَقَ عِقَالَهُ، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَكَانَ أَوَّلَ مَا تَكَلَّمَ بِهِ أَنْ قَال: بِئْسَتِ اللَّاتُ وَالْعُزَّى , قَالُوا: مَهْ يَا ضِمَامُ، اتَّقِ الْبَرَصَ وَالْجُذَامَ، اتَّقِ الْجُنُونَ , قَالَ وَيْلَكُمْ، إِنَّهُمَا وَاللَّهِ لَا يَضُرَّانِ وَلَا يَنْفَعَانِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا اسْتَنْقَذَكُمْ بِهِ مِمَّا كُنْتُمْ فِيهِ، وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وإِنِّي قَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِهِ بِمَا أَمَرَكُمْ بِهِ، وَنَهَاكُمْ عَنْهُ , قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا أَمْسَى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي حَاضِرِهِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَّا مُسْلِمًا , قَال: يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بنو سعد بن بکر نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے بھیجا، وہ آئے، اپنا اونٹ مسجد نبوی کے دروازے پر بٹھایا، اسے باندھا اور مسجد میں داخل ہو گئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان تشریف فرما تھے، ضمام ایک مضبوط آدمی تھے، ان کے سر پر بال بہت زیادہ تھے جس کی انہوں نے دو مینڈھیاں بنا رکھی تھیں، وہ چلتے ہوئے آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر رک گئے اور کہنے لگے کہ آپ میں سے ابن عبدالمطلب کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہوں، انہوں نے پوچھا: کیا آپ ہی کا نام محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اثبات میں جواب دیا۔ ضمام نے کہا کہ اے ابن عبدالمطلب! میں آپ سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، ہو سکتا ہے اس میں کچھ تلخی یا سختی ہو جائے اس لئے آپ برا نہ منائیے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں برا نہیں مناتا، آپ جو پوچھنا چاہتے ہیں، پوچھ لیں، ضمام نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا اور آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ ہی نے آپ کو ہماری طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! پھر ضمام نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کا واسطہ دیتا ہوں جو آپ کا، آپ سے پہلوں کا اور آپ کے بعد آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو ہمیں یہ حکم دینے کے لئے فرمایا کہ ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ان تمام معبودوں اور شرکاء کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے آبا و اجداد پوجا کرتے تھے؟ فرمایا ہاں! پھر ضمام نے مذکورہ قسم دے کر پوچھا کہ کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم یہ پانچ نمازیں ادا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! پھر ضمام نے ایک ایک کر کے فرائض اسلام مثلا زکوۃ، روزہ، حج اور دیگر تمام شرائع کے بارے سوال کیا اور ہر مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مذکورہ الفاظ میں قسم دیتا رہا، یہاں تک کہ جب ضمام فارغ ہوگئے تو کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں یہ فرائض ادا کرتا رہوں گا، اور جن چیزوں سے آپ نے مجھے منع کیا ہے میں ان سے بچتا رہوں گا، اور اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہ کروں گا۔ پھر وہ اپنے اونٹ پر سوار ہو کر چلے گئے، ان کے جانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس دو چوٹیوں والے نے اپنی بات سچ کر دکھائی تو یہ جنت میں داخل ہو گا، ضمام نے یہاں سے روانہ ہوتے ہی اپنے اونٹ کی رسی ڈھیلی چھوڑ دی یہاں تک کہ وہ اپنی قوم میں پہنچ گئے، لوگ ان کے پاس اکٹھے ہو گئے، ضمام نے سب سے پہلی بات جو کی، وہ یہ تھی: لات اور عزی بہت بری چیزیں ہیں، لوگ کہنے لگے: ضمام! رکو، برص اور جذام سے بچو، پاگل پن سے ڈرو، (ان بتوں کو برا بھلا کہنے سے کہیں تمہیں یہ چیزیں لاحق نہ ہو جائیں)، انہوں نے فرمایا: افسوس! واللہ! یہ دونوں چیزیں نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ ہی نفع، اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرما دیا ہے، اس پر اپنی کتاب نازل کر کے تمہیں ان چیزوں سے بچا لیا ہے جن میں تم پہلے مبتلا تھے، میں تو اس بات کی گواہی دے آیا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور پیغمبر ہیں، اور میں تمہارے پاس ان کی طرف سے کچھ احکامات لے کر آیا ہوں اور کچھ ایسی چیزیں جن سے وہ تمہیں منع کرتے ہیں، واللہ! شام ہونے سے پہلے ان کے قبیلے کا ہر مرد اور ہر عورت اسلام قبول کر چکے تھے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ضمام بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ کسی قوم کا نمائندہ افضل نہیں دیکھا۔