مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2448
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَيُّكُمْ رَأَى الْكَوْكَبَ الَّذِي انْقَضَّ الْبَارِحَةَ؟ قُلْتُ: أَنَا، ثُمَّ قُلْتُ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَكُنْ فِي صَلَاةٍ وَلَكِنِّي لُدِغْتُ , قَالَ: وَكَيْفَ فَعَلْتَ؟ قُلْتُ: اسْتَرْقَيْتُ , قَالَ: وَمَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟ قُلْتُ: حَدِيثٌ حَدَّثَنَاهُ الشَّعْبِيُّ ، عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقَالَ فَقَالَ سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ جُبَيْرٍ : قَدْ أَحْسَنَ مَنْ انْتَهَى إِلَى مَا سَمِعَ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّهْطَ، وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلَ والرجلين، وَالنَّبِيَّ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقُلْتُ: هَذِهِ أُمَّتِي، فَقِيلَ: هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ، وَلَكِنْ انْظُرْ إِلَى الْأُفُقِ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، ثُمَّ قِيلَ لي: انْظُرْ إِلَى هَذَا الْجَانِبِ الْآخَرِ، فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَقِيلَ: هَذِهِ أُمَّتُكَ، وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ" , ثُمَّ نَهَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ، فَخَاضَ الْقَوْمُ فِي ذَلِكَ، فَقَالُوا: مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَعَلَّهُمْ الَّذِينَ صَحِبُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَعَلَّهُمْ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الْإِسْلَامِ، وَلَمْ يُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا قَطُّ، وَذَكَرُوا أَشْيَاءَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا هَذَا الَّذِي كُنْتُمْ تَخُوضُونَ فِيهِ؟" , فَأَخْبَرُوهُ بِمَقَالَتِهِمْ، فَقَالَ:" هُمْ الَّذِينَ لَا يَكْتَوُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" , فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ، فَقَالَ: أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" أَنْتَ مِنْهُمْ" , ثُمَّ قَامَ الْآخَرُ، فَقَالَ: أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
حصین بن عبدالرحمن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے پاس موجود تھا، انہوں نے فرمایا: تم میں سے کسی نے رات کو ستارہ ٹوٹتے ہوئے دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا ہے، میں اس وقت نماز میں نہیں تھا، البتہ مجھے ایک بچونے ڈس لیا تھا، انہوں نے پوچھا: پھر تم نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے اسے جھاڑ لیا، انہوں نے پوچھا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا: اس حدیث کی وجہ سے جو ہمیں امام شعبی رحمہ اللہ نے سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر بد یا ڈنک کے علاوہ کسی اور چیز کی جھاڑ پھونک صحیح نہیں ہے۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہنے لگے کہ جو شخص اپنی سنی ہوئی روایات کو اپنا منتہی بنا لے، یہ سب سے اچھی بات ہے، پھر فرمایا کہ ہم سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا ہے کہ مجھ پر مختلف امتیں پیش کی گئیں، میں نے کسی نبی کے ساتھ پورا گروہ دیکھا، کسی نبی کے ساتھ ایک دو آدمیوں کو دیکھا اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی بھی نہ دیکھا، اچانک میرے سامنے ایک بہت بڑا جم غفیر پیش کیا گیا، میں سمجھا کہ یہ میری امت ہے لیکن مجھے بتایا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے، البتہ آپ افق کی طرف دیکھئے، وہاں ایک بڑی جمعیت نظر آئی، پھر مجھے دوسری طرف دیکھنے کا حکم دیا گیا، وہاں بھی ایک بہت بڑا جم غفیر دکھائی دیا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے، ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اپنے گھر میں داخل ہو گئے اور لوگ یہ بحث کرنے لگے کہ بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہونے والے یہ لوگ کون ہوں گے؟ بعض کہنے لگے کہ ہو سکتا ہے، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہوں، بعض نے کہا کہ شاید اس سے مراد وہ لوگ ہوں جو اسلام کی حالت میں پیدا ہوئے ہوں اور انہوں نے اللہ کے ساتھ کبھی شرک نہ کیا ہو، اسی طرح کچھ اور آراء بھی لوگوں نے دیں۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو فرمایا کہ تم لوگ کس بحث میں پڑے ہوئے ہو؟ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بحث کے بارے بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بد شگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ سن کر سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر پوچھنے لگے: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! تم ان میں شامل ہو، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان میں شامل ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔