مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2475
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بْنَتاً لَهُ تَقْضِي فَاحْتَضَنَهَا، فَوَضَعَهَا بَيْنَ ثَدْيَيْهِ , فَمَاتَتْ وَهِيَ بَيْنَ ثَدْيًيْه، فَصَاحَتْ أُمُّ أَيْمَنَ، فَقِيلَ: أَتَبْكِي عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: أَلَسْتُ أَرَاكَ تَبْكِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَسْتُ أَبْكِي، إِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ، إِنَّ الْمُؤْمِنَ بِكُلِّ خَيْرٍ عَلَى كُلِّ حَالٍ، إِنَّ نَفْسَهُ تَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ وَهُوَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیٹی (کی بیٹی یعنی نواسی) کے پاس تشریف لائے، اس وقت وہ نزع کے عالم میں تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑ کر اپنی گود میں رکھ لیا، اسی حال میں اس کی روح قبض ہوگئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے، سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں، کسی نے ان سے کہا: کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں رو رہی ہو؟ انہوں نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی رو رہے ہیں تو میں کیوں نہ روؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں رو نہیں رہا، یہ تو رحمت ہے، مومن کی روح جب اس کے دونوں پہلوؤں سے نکلتی ہے تو وہ اللہ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔