مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2502
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: ذَكَرُوهُ يَعْنِي الدَّجَّالَ، فَقَالَ: مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ: ك ف ر , فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَمْ أَسْمَعْهُ يَقُولُ ذَاكَ، وَلَكِنْ قَالَ:" أَمَّا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ، قَالَ يَزِيدُ: يَعْنِي نَفْسَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، , وَأَمَّا مُوسَى فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ طُوَالٌ، عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَقَدْ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي" , قَالَ أَبِي: قَالَ هُشَيْمٌ: الْخُلْبَةُ: اللِّيفُ.
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، لوگوں نے دجال کا تذکرہ چھیڑ دیا اور کہنے لگے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان والی جگہ پر «ك ف ر» لکھا ہو گا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان «ك ف ر» لکھا ہو گا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تو نہیں سنا البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو اپنے پیغمبر کو (مجھے) دیکھ لو، رہے حضرت موسیٰ علیہ السلام تو وہ گندمی رنگ کے گھنگھریالے بالوں والے آدمی ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک سرخ اونٹ پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی ہے، اور گویا میں اب بھی انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔