مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2507
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ وَاقِفًا، وَقَدْ أَرْدَفَ الْفَضْلَ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَوَقَفَ قَرِيبًا وَأَمَةٌ خَلْفَهُ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَفَطِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَصْرِفُ وَجْهَهُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَلَا الْإِبِلِ، فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ" , قَالَ: ثُمَّ أَفَاضَ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا، قَالَ: فَلَمَّا وَقَفَ بِجَمْعٍ أَرْدَفَ أُسَامَةَ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ" , قَالَ: ثُمَّ أَفَاضَ، فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَهَا عَادِيَةً، حَتَّى أَتَتْ مِنًى، فَأَتَانَا بسَوَادَ ضَعْفَى بَنِي هَاشِمٍ عَلَى حُمُرَاتٍ لَهُمْ، فَجَعَلَ يَضْرِبُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ:" يَا بَنِيَّ، أَفِيضُوا، وَلَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میدان عرفات میں کھڑے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کو سوار کر رکھا تھا، ایک دیہاتی آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کھڑا ہو گیا، اس کے پیچھے اس کی بیٹی بیٹھی ہوئی تھی، سیدنا فضل رضی اللہ عنہ اسے دیکھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے اور ان کا چہرہ موڑنے لگے، پھر فرمایا: لوگو! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے تم سکون کو اپنے اوپر لازم کر لو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو اپنے ہاتھ اٹھائے تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں وقوف کیا تو اپنے پیچھے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو بٹھا لیا، پھر فرمایا: لوگو! اونٹ اور گھوڑے تیز دوڑانا کوئی نیکی کا کام نہیں ہے، اس لئے سکون سے چلو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے کسی سواری کو تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ منیٰ آ پہنچے۔ مزدلفہ ہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنو ہاشم کے ہم کمزوروں یعنی عورتوں اور بچوں کی جماعت کے پاس آئے جو اپنے گدھوں پر سوار تھے اور ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمانے لگے: پیارے بچو! تم روانہ ہو جاؤ، لیکن طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔